208

مری انتظامیہ نے برف باری کے الرٹ کے درمیان حکمت عملی تیار کر لی

راولپنڈی کے ضلعی حکام نے مری میں آنے والے بارشوں اور برف باری کے دوران پیش آنے والے کسی بھی غیر متوقع واقعات سے نمٹنے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا ہے جب کہ گزشتہ ہفتے ہل اسٹیشن میں تقریباً دو درجن جانیں ضائع ہو گئی تھیں۔

جمعہ کو جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ڈپٹی کمشنر محمد علی نے تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ناگہانی صورت حال کی صورت میں ہنگامی پلان کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ قدرتی آفات ہمارے قابو سے باہر ہیں، ہم ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے اقدامات پر عمل درآمد کر کے نقصان کی شرح کو کم کر سکتے ہیں۔

پلان کے مطابق برف باری کے دوران دو کنٹرول روم قائم کیے جائیں گے جن پر 24 گھنٹے عملہ تعینات کیا جائے گا تاکہ شہریوں کی شکایات سنیں اور انہیں ضروری مدد کے ساتھ ساتھ جامع رہنمائی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

کنٹرول روم ڈپٹی کمشنر آفس راولپنڈی کے ساتھ ساتھ اسسٹنٹ کمشنر آفس مری میں بھی قائم کیا جائے گا۔

تمام متعلقہ محکموں کے فوکل پرسن اعصابی مرکز میں اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔

نئی حکمت عملی میں برف ہٹانا اور ٹریفک مینجمنٹ کو اولین ترجیحات میں شامل کیا گیا ہے۔ مزید برآں، اس عرصے کے دوران مری میں داخلے کو سختی سے کنٹرول کیا جائے گا، شہر میں 8000 سے زائد گاڑیوں کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے مری میں برفانی طوفان نے تباہی مچا دی تھی اور 20 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

سانحہ مری کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل
اس ہفتے کے شروع میں، سانحہ مری کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی کو حتمی شکل دی گئی تھی، جس میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنے فرائض میں غفلت برتنے والے تمام افراد کے خلاف “غیر جانبدارانہ کارروائی” کا عزم ظاہر کیا تھا۔

کمیٹی کو یہ معلوم کرنے کا کام سونپا گیا تھا کہ مری میں پیدا ہونے والی بحرانی صورتحال کے ذمہ دار کون سے سرکاری محکمے ہیں۔

یہ کمیٹی اس بات کا جائزہ لینے کے لیے بنائی گئی تھی کہ زائرین اور گاڑیوں کی آمد کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے۔

مزید برآں، کمیٹی نے یہ دیکھنے کا منصوبہ بنایا کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ موسمی ایڈوائزری کی روشنی میں اداروں کی جانب سے کیا احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں۔

اس بات کا تعین بھی کرنا تھا کہ آیا لوگوں کو سیاحتی مقام پر جانے سے روکنے کے لیے میڈیا پر وارننگ چلائی گئی تھی۔

برفانی طوفان کے دوران ٹریفک کنٹرول کے لیے کیے گئے اقدامات اور موسم کی خراب صورتحال کی رپورٹس موصول ہونے کے بعد کیا حفاظتی اقدامات کیے گئے، ان سب کا جائزہ کمیٹی نے لگا کر سات دن میں رپورٹ فارم میں پیش کرنا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں