106

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران کی سیکیورٹی کی درخواست پر حکومت سے جواب طلب کرلیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی سیکیورٹی سے متعلق درخواست پر پیر کو وزارت داخلہ اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران کی درخواست پر سماعت کی جو وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے “دھمکی آمیز” ریمارکس کے بعد دائر کی گئی تھی۔

سماعت کے دوران جسٹس فاروق نے استفسار کیا کہ کیا عمران کو بطور سابق وزیراعظم سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے؟ پی ٹی آئی سربراہ کے وکیل ایڈووکیٹ فیصل فرید نے جواب دیا کہ عمران خان کی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔

جسٹس فاروق نے استفسار کیا کہ جس شخص کی جان کو خطرہ لاحق ہو اس کے معاملے میں سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کیا ہیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے سیکیورٹی کی بہت سی تفصیلات واپس لے لی تھیں۔

تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ سابق چیف جسٹس نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر کسی کی جان کو خطرہ ہو تو سیکیورٹی فراہم کی جاسکتی ہے۔ جسٹس فاروق نے کہا کہ چیک کریں کہ وہ ایس او پیز ابھی بھی فیلڈ میں ہیں یا نہیں۔

ایڈووکیٹ فرید نے عدالت کو بتایا کہ مبینہ دھمکیاں وہ لوگ دے رہے ہیں جن کے ماتحت پولیس کام کرتی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے وزارت داخلہ اور وفاق سے جمعرات 6 اپریل تک جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

ثنا کے ‘دھمکی آمیز’ ریمارکس
اس سے قبل رانا ثناء اللہ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ملک کی سیاسی صورتحال اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) پی ٹی آئی سربراہ سے اپنا وجود بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک کی سیاست کو اس نہج پر پہنچا دیا گیا ہے جہاں دو میں سے صرف ایک کا وجود ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب حکمران جماعت یہ محسوس کرتی ہے کہ اس کا وجود خطرے میں ہے، تو وہ اپنے اہم سیاسی حریف کے خلاف کسی بھی حد تک جا سکتی ہے- اس پر غور کیے بغیر کہ “کیا غیر قانونی ہے یا غیر جمہوری”۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں