200

پاکستان کے ‘عظیم تر مفاد’ کے لیے پی پی پی اور ایم کیو ایم پی مل کر کام کریں

بلاول بھٹو کی زیرقیادت پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ دو بڑی سیاسی جماعتوں پی پی پی اور ایم کیو ایم-پی نے ایک معاہدے پر آکر ملک کے “عظیم تر مفاد” کے لیے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے بیان کے مطابق چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری سے ایم کیو ایم پی کے وفد نے ملاقات کی۔

ترجمان نے کہا کہ ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کے ساتھ بہتر اور مستقل تعلقات رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
https://twitter.com/MediaCellPPP/status/1503362846029225984
دوسری جانب ملاقات سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ پی پی پی اور ایم کیو ایم نے صوبائی سطح کے معاملات پر اتفاق کیا ہے۔

ملاقات میں پیپلزپارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی، سعید غنی، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، شرجیل میمن، رخسانہ بنگش اور دیگر موجود تھے۔

ایم کیو ایم کے وفد میں عامر خان، خالد مقبول صدیقی، سید امین الحق، وسیم اختر، خواجہ اظہار الحسن اور جاوید حنیف خان شامل تھے۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کل مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کرے گی جس میں وفاقی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

‘ایم کیو ایم پی اپنی مرضی کا انتخاب کرنے کے لیے آزاد’
اتوار کو ایم کیو ایم پی کے رہنماؤں نے گورنر سندھ عمران اسماعیل کو بتایا کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت یا مخالفت کا فیصلہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا۔

ایم کیو ایم پی کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پارٹی کو ملک کے حالات کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔

صدیقی نے کہا، “ہم فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے اور ہم اس کا فیصلہ اپنے ورکرز کنونشن میں کریں گے،” صدیقی نے کہا، “ایم کیو ایم-پی اپنا فیصلہ خود کرنے میں آزاد ہے”۔

ایم کیو ایم کے لیے آپشن کھلے ہیں
گزشتہ ہفتے کراچی میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد ایم کیو ایم پی کے رہنما عامر خان نے کہا تھا کہ ملاقات میں تحریک عدم اعتماد پر بات نہیں ہوئی۔

ایم کیو ایم پی کے رہنما نے کہا کہ نہ تو وزیراعظم نے یقین دہانی مانگی اور نہ ہی ہم نے یقین دہانی کرائی۔

انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کے اتحادی ہیں لیکن ان کے لیے آپشنز کھلے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں