وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ کو انتباہ دیا کہ اگر وہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے نام نہاد سائفر گیٹ اسکینڈل کی تحقیقات میں تعاون کرنے میں ناکام رہے تو انہیں گرفتار کیا جائے گا۔
ثناء اللہ نے ٹویٹر پر لکھا، “ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کے چیئرپرسن کو 25 جولائی کو طلب کیا ہے۔ اگر وہ تحقیقات میں تعاون نہیں کرتے تو انہیں انکوائری کے مرحلے کے دوران گرفتار کیا جا سکتا ہے،” انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی ادارہ اس معاملے کی تحقیقات کرے گا۔
تحقیقاتی ایجنسی (FIA) نے سائفر کے معاملے پر Chmn. PTI کو 25 Jul کو طلب کرلیاہے، تحقیقات میں تعاون نہ کیاتو انکوائری کے مرحلے پر ہی گرفتار کیا جاسکتاہے۔تحقیقات کر کے FIA سفارش کرے گی کہ شواہد اور C. PTI کے بیان کے بعد کون شریکِ جرم ہے اور کس کس کے خلاف جرم کا مقدمہ درج ہونا چاہیے۔
— Rana Sana Ullah Khan (@RanaSanaullahPK) July 20, 2023
ثناء اللہ نے کہا کہ ایف آئی اے شواہد اور سابق وزیراعظم کے بیان کو دیکھتے ہوئے جن افراد کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں گے ان کی سفارش کرے گی۔
ایک دن پہلے، تفتیشی ایجنسی نے نام نہاد ‘سائپر گیٹ’ اسکینڈل میں اپنی تحقیقات کا آغاز کیا، جس سے معزول وزیراعظم کو ایک اور تفتیش میں پھنسایا گیا۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی جب وفاقی حکومت نے خفیہ دستاویز کو پبلک کرکے آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کی خلاف ورزی کرنے پر پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف کارروائی شروع کرنے کے لیے ‘سائپر گیٹ’ کیس کی سرکاری انکوائری کا اعلان کیا۔
ایف آئی اے نے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سابق وزیر خزانہ اسد عمر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے دونوں سینئر رہنماؤں کو 24 جولائی کو ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر طلب کرلیا۔
تحقیقاتی ادارے نے پی ٹی آئی کے سربراہ کو بھی اسی انکوائری کے سلسلے میں 25 جولائی کی رات 12 بجے طلب کیا تھا۔
نوٹسز میں تینوں سیاست دانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ساتھ سائفر سے متعلق کوئی بھی معلومات یا دستاویزات اور ساتھ ہی ساتھ اپنے دعووں کی حمایت کے لیے کوئی ثبوت بھی لائیں۔
ایف آئی اے نے اپنے نوٹس میں کہا کہ عدم پیشی کی صورت میں یکطرفہ کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔